امریکہ کے 45 ویں صدر کے طور پر حلف لیتے ہی ڈونالڈ ٹرمپ کی مخالفت میں نہ
صرف امریکہ میں بلکہ پورے یورپ، افریقہ اور ایشیا کے کئی شہروں میں خواتین
متحد ہوکر احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہیں. مسٹر ٹرمپ کے حلف برداری کے دوسرے
دن بھی مظاہرے ہوتے رہے. دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے علاوہ مسٹر ٹرمپ کے
امتیازی بیان کے خلاف سڈنی، لندن، برلن، ٹوکیو، پیرس، اسٹاک ہوم اور تقریبا
سبھی جگہ مظاہرے ہوتے رہے. یہ احتجاج مسٹر ٹرمپ کی حلف برداری کے وقت سے
ہی جاری ہے۔بالٹیمور کی 41 سالہ ریستوران مالکن لیكسي
ملانی نے کہا، "یہ اہم ہے کہ
ہمارے حقوق کا احترام کیا جائے. تمام لوگ ہمارے حقوق کے لئے مشکل جنگ لڑ
رہے ہیں اور صدر ٹرمپ اس کا احترام نہیں کرتے ہیں. " اوہائیو کے 68 سالہ
ماہر نفسیات جے كارلوك نے کہا، "جب مسٹر ٹرمپ صدر منتخب کئے گئے تو میں نے
فیصلہ کیا کہ مجھے ان کے خلاف سرگرم ہونے کی ضرورت ہے. میں ملک کو 60 اور
70 کی دہائی میں نہیں لے جانے دینا چاہتا۔واشنگٹن میں ایک ریلی میں خواتین مردوں کے ساتھ مل کر ٹرمپ کے خلاف جم کر
نعرے بازی کر رہی تھیں. ریلی کے آرگنائزر نے بتایا کہ اس ریلی میں لاکھوں
لوگ شامل ہوئے۔